(ایجنسیز)
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جنرل اسمبلی کو بتایا ہے کہ شام اس وقت دنیا کا سب سے زیادہ پناہ مہاجر دینے والا ملک بن چکا ہے۔ بان کی مون شامی پناہ گزینوں کی وجہ سے پڑوسی ممالک پر پڑنے والا مالی بوجھ برداشت کرنے میں عالمی برادری کو اپنا حصہ ڈالنے کیلیے کہہ رہے تھے۔
انہوں نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ کونسل کی طرف سے منظور کردہ قرار دادوں پر پوری طرح عمل کرایا جائے گا اور ضرورت مند شامیوں کی مدد کی جائے گی۔
بان کی مون نے کہا ''امدادی سامان فراہم کیا جانے والا سامان تیار ہے تاہم ان علاقوں میں سامان کی رسد انتہائی مشکل ہے، اکثر شہر اور قصبے زیر محاصرہ ہیں۔'' انہوں نے مزید کہا یہ شامی حکومت اور دوسرے گروپوں کی ذمہ داری ہے کہ جنگ زدہ عوام کی مدد کیلیے معاہدے تک پہنچیں۔''
اقوام متحدہ نے جنرل اسبلی کو بتایا کہ
شام کی مجموعی آبادی کا تقریبا نصف حصہ نقل مکانی پر مجبور ہو چکا ہے، ان لوگوں کو امداد کی ضرورت ہے، تین سالہ خانہ جگی کے دوران تقریبا چوبیس لاکھ شامی نقل مکانی کر چکے ہیں۔''
بان کی مون کا کہنا تھا کہ پانچ برس پہلے شام دنیا میں دوسرا بڑا ملک تھا جو پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والا ملک تھا، آج خود اس کے شہری دربدر ہیں۔'' اس صورت حال پر اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ہائی کمشنر انتونیو گتیریس نے سعودی عرب کی درخواست پر جنرل اسمبلی کے ایک غیر رسمی اجلاس کے دوران کہا '' میرا دل یہ دیکھ کر ٹوٹ جاتا ہے کہ کہ جس قوم نے دہائیوں تک دوسرے ملکوں کے پناہ گزینوں کو خوش آمدید کہا آج خود نقل مکانی پر مجبور ہے۔'
'اس موقع پر سعودی سفیر عبداللہ المعلمی نے بھی خطاب کر کے شام میں جاری قتل و غارت گری اور بھوک سے مرنے والے محصور شہریوں کی مدد کیلیے عالمی برادری کو متوجہ کیا۔